ٹیرنزیو کی کہانی
Description
غروبِ شمس کے خواب سے بیدار ہوتے ہوئے
کہانی سیریز کے آغاز میں، ہم ایک شخص ‘ٹیرنزیو’ کو دیکھتے ہیں۔ اس وقت، ٹیرنزیو ایک ہوائی اڈے جاتا ہے، جہاں وہ پہنچتے ہیں، ہم انہیں بہت پریشان نظر آتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے اپنے پرواز کو چھوڑ دیا ہے۔ لیکن حقیقت میں، ان کی پرواز چھوڑ دی گئی نہیں تھی؛ اس حقیقت کا تنازع کافی مختلف تھا۔
اچانک، انہوں نے استقبال کی جگہ پہنچنے کے لئے رجوع کیا، جہاں انہوں نے مغرب کی پرواز کے روانگی کا وقت پوچھا۔ انہیں بتایا گیا کہ پرواز دو گھنٹے بعد روانہ ہوگی۔ ٹیرنزیو نے ایک ٹکٹ خرید لیا تاکہ وہ پلیٹ فارم کر سکے۔
بعد کے منظر میں، ایک خواتین نے ایک دوست کے ساتھ ویڈیو چیٹ کیا جو نیو یارک میں رہ رہا تھا۔ ان کی دوست وقت کے بیچ میں بےہوش ہو جاتی ہے اور ایئرپورٹ میں رہنے والی خاتون کو بہت پریشان ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ کیونکہ اب وہ اپنی مدد کرنے کے قابل نہیں۔
اچانک، کچھ لوگ ٹی وی دیکھ رہے ہوتے ہیں اور ان کو دیکھتے ہوئے ایک خبر نگار بھی بےہوش ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، وہ دیکھتے ہیں کہ کئی لوگ بےہوش پڑے ہوئے ہیں اور زمین پر لیٹے ہوئے ہیں۔ اور کوئی بھی اس کی وجہ معلوم نہیں ہے۔
ٹیرنزیو کی سنگین صورتحال
جو لوگ خبر دیکھ رہے ہیں، انہیں یہ مذاق سمجھ آتا ہے، کیونکہ اس طرح کے لوگ کیسے بےہوش ہو سکتے ہیں؟ لیکن، ٹیرنزیو جانتا ہے کہ یہ مذاق نہیں بلکہ ایک سنگین صورتحال ہے۔
ٹیرنزیو کہتا ہے کہ یہ وہ وقت ہے جب اس کو کام کرنا ہوگا۔ اس نے اڑانا بھاگا اور جب گارڈ کی توجہ ہٹی، اس نے ان کی گن لے لی۔ اس نے سبھی سے کہا کہ میری راہ میں مداخلت نہ کریں۔ وہ جلدی سے ماسکو جانے والی ہوائی جہاز کی طرف چلا گیا۔
اگر آپ اسطرح کی مزید پوسٹ دیکھنا چاہتے ہیں تو ہماری ویب سائٹ وزٹ کریں
کچھ دیر بعد، پرواز کی روانگی کا وقت مقرر کیا گیا۔ اس نے سواریوں کو گن کے تھریوں کے نیچے لے جایا اور طیارے کو چلانے کا مطالبہ کیا۔ اصل پائلٹ ابھی تک نہیں آیا تھا اور کو-پائلٹ اس دہشت گرد کی مدد کرنا نہیں چاہتا تھا۔ اس کے نتیجے میں، انہوں نے ایک دوسرے سے لڑائی کی۔
اس کے نتیجے میں، ایک گولی پائلٹ کو لگ گئی اور پائلٹ زخمی ہو گیا۔ یہ گولی اس کے ہاتھ لگ گئی تھی۔ اس حالت میں تمام سواریوں کو بہت پریشانی محسوس ہوئی۔ طیارے کے اتھاری نے انہیں پریشان ہونے سے روکا۔ بعد میں، ٹیرنزیو کو کوکپٹ سے باہر نکالا گیا اور پوچھا گیا کہ کیا کوئی اور پائلٹ موجود ہے؟
اس بات کو سن کر، ایک خاتون کھڑی ہو گئی جو پہلے بھی ایک پائلٹ تھی۔ اس نے طیارے کو ٹیرنزیو کی حکمت عملی میں اٹھا لیا۔ پرواز کی ایویانکس گولی کے باعث خراب ہو گئی تھی، لہٰذا کوئی طیارے سے باہر نکلنے کا امکان نہیں تھا۔ یہ انہیں مجبور کرتا ہے کہ سفر جاری رکھیں۔ بعد میں، وہ پوچھتی ہے کہ کیا کوئی اور پائلٹ موجود ہے؟
ان کی ایسی بات سن کر، ایک خاتون کھڑی ہو گئی جو پہلے بھی ایک پائلٹ تھی۔ اس نے طیارے کو ٹیرنزیو کی حکمت عملی میں اٹھا لیا۔ پرواز کی ایویانکس گولی کے باعث خراب ہو گئی تھی، لہٰذا کوئی طیارے سے باہر نکلنے کا امکان نہیں تھا۔ یہ انہیں مجبور کرتا ہے کہ سفر جاری رکھیں۔ بعد میں، انہوں نے سلیمی کو کوکپٹ سے باہر نکالا اور پوچھا کہ کیا کوئی اور پائلٹ موجود ہے؟
سنتے ہیں، ایک خواتین کھڑی ہو گئی جو پہلے بھی پائلٹ تھی۔ انہوں نے طیارے کو ٹیرنزیو کی حکمت عملی میں اٹھا لیا۔ پرواز کی ایویانکس گولی کے باعث خراب ہو گئی تھی، لہٰذا کوئی طیارے سے باہر نکلنے کا امکان نہیں تھا۔ یہ انہیں مجبور کرتا ہے کہ سفر جاری رکھیں۔ بعد میں، انہوں نے کوکپٹ سے باہر نکال کر پوچھا کہ کیا کوئی اور پائلٹ موجود ہے؟اس سن کر، ایک خاتون کھڑی ہو گئی
جو پہلے بھی پائلٹ تھی۔ انہوں نے طیارے کو ٹیرنزیو کی حکمت عملی میں اٹھا لیا۔ پرواز کی ایویانکس گولی کے باعث خراب ہو گئی تھی، لہٰذا کوئی طیارے سے باہر نکلنے کا امکان نہیں تھا۔ یہ انہیں مجبور کرتا ہے کہ سفر جاری رکھیں۔ بعد میں، انہوں نے کوکپٹ سے باہر نکال کر پوچھا کہ کیا کوئی اور پائلٹ موجود ہے؟
سنتے ہیں، ایک خواتین کھڑی ہو گئی جو پہلے بھی پائلٹ تھی۔ انہوں نے طیارے کو ٹیرنزیو کی حکمت عملی میں اٹھا لیا۔ پرواز کی ایویانکس گولی کے باعث خراب ہو گئی تھی، لہٰذا کوئی طیارے سے باہر نکلنے کا امکان نہیں تھا۔ یہ انہیں مجبور کرتا ہے کہ سفر جاری رکھیں۔ بعد میں، انہوں نے کوکپٹ سے باہر نکال کر پوچھا کہ کیا کوئی اور پائلٹ موجود ہے؟
انہیں سن کر، ایک خواتین نے پوچھا کہ آپ نے انہیں کو کوکپٹ سے باہر کیوں نکالا؟ اور ان کو مسئلہ کیا ہے؟ تو ٹیرنزیو نے کہا کہ میں ان کے ساتھ ہوں تاکہ وہ کام کر سکیں۔ بقیہ سواریوں کو بھی انہیں اندر جانے دیں۔
آخر میں، تمام سواریوں کے داخلہ کے بعد، طیارہ اور خدماتی فوجیوں کے خوش آمدید سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ اب تمام لوگ محفوظ ہیں۔ تنہا ٹیرنزیو باہر رہ گیا اور اللہ سے معافی مانگنے لگا اپنے گناہوں کے لئے۔ اس کو تیزی سے سورج کی روشنی سے غارتار ہونے کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسرے مسافرین کی زندگی بچ گئی مگر ٹیرنزیو کو سورج کی کرنڈوں نے ختم کر دیا۔ کہانی اس سین سے ختم ہوتی ہے۔